قاضی فائز عیسیٰ کیس کے فیصلے پر اعتراض ہے، اہم حکومتی وزیر کا دوٹوک اعلان

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کیس ایک وقت تک میڈیا میں رہا۔مگر آخر میں ان کی جیت ہوئی اور سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے ان کی بے گناہی پر مہر ثبت کی اور ریاستی ادارے کو تنبیہہ کی کہ فاضل جج اور ان کے اہلخانہ کے خلاف کسی بھی قسم کی تحقیق نہ کی جائے اور آئندہ کے لیے یہ راستہ بھی کلی طور پر بند کر دیا گیا۔یاد رہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف یہ کیس صدارتی ریفرنس کے طور پر بھیجا گیا تھا جسے جوڈیشل بینچ نے ڈیل کیا تھااور بعدازاں سپریم کورٹ تک یہ معاملہ گیا۔ اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیراسد عمر نے نجی ٹی چینل

کے ایک پروگرام میں کہا کہ مجھ سمیت پی ٹی آئی کی حکومت کو سپریم کورٹ کے جسٹس فائز عیسیٰ کیس سے متعلق فیصلے پر نہ صرف اعتراض ہے بلکہ بے حد مایوسی بھی ہوئی ہے مگر ہم عدلیہ کی عزت کرتے ہیں اور معزز عدالت کی طرف سے آنے والے فیصلے کی بھی۔لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ججز اپنے اثاثوں کی منی ٹریل دینے کے پابند نہیں ہیں۔کیا وہ پاکستانی شہری نہیں ہیں۔اگر ایک عام پاکستانی اپنے اثاثے ظاہر کرنے کا پابند ہے اور وہ منی ٹریل بھی دیتا ہے اور عدالت کے علاوہ دیگر معزز اداروں میں بھی جوابدہ ہے تو پھر عدلیہ کے لوگ جوابدہ کیوں نہیں ہیں۔اسد عمر نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح تو کوئی بھی شخص اخلاقی طور پر یہ کہنے میں حق بجانب ہے کہ وہ اپنے اثاثوں کی تفصیل کیوں دے۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کوئی بھی شخص عدالت میں جا کر یہ کہہ سکتا ہے کہ اگر میرے سامنے بینچ پر بیٹھے جج اپنی منی ٹریل دینے کے پابند نہیں ہیں تو کٹہرے میں کھڑا میں کیوں اپنے اثاثے ظاہر کروں؟جائیں میں بھی نہیں بتاتا کہ میں نے جائیداد کہاں سے اکٹھی کی۔اسد عمر نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کیس حکومت نے ایک باقاعدہ چینل کے تحت چلایا تھااور اس میں ان کے پاس جتنے بھی ثبوت تھے وہ سارے پیش کیے گئے مگر سپریم کورٹ کی فاضل عدالت نے جو فیصلہ دیا اس کی ہم عزت کرتے ہیں تاہم جسٹس فائز عیسیٰ سے متعلق ہمیں ذاتی طور پرکوئی بھی بغض یا عناد نہیں تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں