وزیراعظم عمران خان اور افغان مفاہمتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ

کابل، اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے افغان قومی مفاہمتی کونسل کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ کو ٹیلیفون کیا، عبد اللہ عبد اللہ نے امن عمل میں کردار ادا کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔افغان قومی مفاہمتی کونسل کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، رہنماوں کے درمیان پاک افغان تعلقات کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹویٹر پر انہوں نے مزید لکھا کہ دونوں رہنماؤں نے تشدد کو کم کرنے اور انٹرا افغان مذاکرات جلد شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

عبد اللہ عبد اللہ نے ٹویٹر پر لکھا کہ دورہ پاکستان کی دعوت دینے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور جلد پاکستان کا دورہ کروں گا۔پاکستان کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق ٹیلیفونک رابطے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے پاک افغانستان دوطرفہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات مذہب، ثقافت، مشترکہ تاریخ اور لوگوں کے مابین برادرانہ تعلقات پر مبنی ہیں، افغانستان میں تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، بات چیت اور سیاسی تصفیہ ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل میں پاکستان کی مثبت کا کردار مثبت ہے، افغان رہنماؤں کو پائیدار امن، سلامتی اور خوشحالی کے لئے سیاسی تصفیے کے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا، پاکستان جلد از جلد انٹرا افغان مذاکرات کے آغاز کا منتظر ہے۔عمران خان نے ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ کے لیے بطور قومی مفاہمتی کونسل کے چیئرمین نیک خواہشات کا اظہار کیا امید ہے کہ کونسل کامیابی کے ساتھ اپنے مقاصد کو حاصل کرے گی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز افغان طالبان کے رہنماؤں نے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے وزارت خارجہ میں ملاقات کی تھی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان طالبان کے وفد کو افغان امن عمل کو سبوتاژ کرنے اور ” سپائلرز ” سے متعلقہ ممکنہ خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے انٹرا افغان مذاکرات کے جلد انعقاد کا متمنی ہے۔طالبان کے چیف امن مذاکرات کار ملا عبد الغنی برادرکی سربراہی میں افغان طالبان کے وفد نے وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

کے ساتھ ملاقات کی۔ دورانِ ملاقات ‘افغانستان امن عمل میں حالیہ پیشرفت، بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔افغان طالبان کے وفد نے وزیر خارجہ کو طالبان اور امریکہ کے مابین طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے افغان طالبان کے وفد کو افغان امن عمل کو سبوتاژ کرنے اور ” سپائلرز ” سے متعلقہ ممکنہ خطرات سے بھی آگاہ کیا۔افغان طالبان کے وفد نے افغان امن عمل میں پاکستان کی طرف سے بروئے کار لائے جانے والی مسلسل کاوشوں اور پر خلوص معاونت پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان شروع دن سے یہی موقف اختیار کیے ہے کہ افغان مسئلے کا دیرپا اور مستقل حل افغانوں کی سربراہی میں، مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان عمل امن میں اپنا مصالحانہ کردار، مشترکہ ذمہ داری کے تحت ادا کرتا آ رہا ہے۔ پاکستانی مخلصانہ مصالحانہ کاوشیں 29 فروری کو دوحہ میں طے پانے والے طالبان امریکا امن معاہدے کی صورت میں بارآور ثابت ہوئیں۔ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ افغان قیادت، افغانستان میں قیام امن کیلئے اس امن معاہدے کی صورت میں میسر آنے والے نادر موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائے گی۔ پاکستان خطے میں

امن و استحکام کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے انٹرا افغان مذاکرات کے جلد انعقاد کا متمنی ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دیرینہ مذہبی، تاریخی اور جغرافیائی اعتبار سے گہرے برادرانہ تعلقات ہیں، افغانستان میں معاشی مواقعوں کی فراہمی، افغان مہاجرین کی باعزت، جلد واپسی اور افغانستان کے معاشی استحکام کیلئے عالمی برادری کو اپنی کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان،افغان امن عمل سمیت خطے میں دیرپا امن و استحکام کو یقینی بنانے کیلئے اپنی مصالحانہ کوششیں جاری رکھے گا۔ بعض طاقتیں گاہے بگاہے افغانوں کے ذہنوں کو متاثر کرتی رہتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں