پھول ہمارے آنگن کے۔۔۔ تحریر: فرحت شاہین

ماں کی آنگن کے پھول ۔ اٹکھیلیاں کرتے، شور مچاتے بچے سب کی آنکھوں کا تارا ہوتے ہیں۔ بچے مسکرائیں تو پورے ماحول کو مہکا دیں۔ بچے اداس ہوں تو ارد گرد موجود ہر ذی الشعور ہو بے چینی میں مبتلا کردیں۔ بچے ایسی روح کہ انہیں کو جھٹک دے یا ڈانٹ دے تو بھی اس پر غصہ آئے۔ پتہ نہیں کون وہ لوگ ہیں جو بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بناتے ہیں؟ ان معصوم پھولوں اور ان کے والدین پر کیا گزرتی ہے، انہیں شائد اس کا اندازہ تک نہیں۔

بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات دنیا بھر میں سامنے آتے ہیں۔ لیکن جس پاکستان میں جس تواتر کیساتھ اس قبیح فعل سے متعلق خبریں ذیر گردش ہیں یہ لمحہ فکریہ ہے۔  اسلام آباد کے ایک سکو ل میں 6 سالا بچے  کو زیادتی کانشانہ بنا یا گیا اسکول سے واپسی پر بچے نے والدین کو بتایا کہ اسے اسکول کے طالب علم نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔اس عمر کے بچے تو اپنے اوپر ہونے والی قیامت کے بارے میں بتا بھی نہیں سکتے۔اسی طرح لرزہ دینے والا واقعہ رانی پور میں سامنے آیا جس میں ایک ننھی منی فاطمہ جس کی عمر صرف دس سال ہے کس طرح ایک امیر ذادے کے کمرے کے ننگے فرش پر برہنہ تڑپتی رہی اور نجانے کتنی بار جنسی زیادتی کا شکار ہوئی ۔جب اسکا ننھا وجود اس ظلم کو سہنے کے قابل نہیں رہا تو جان کی بازی ہار گئی ۔

ہمارے اخبارات جنسی زیادتی کے کیسز سے بھرے پڑے ہیں۔ زینب، فرشتہ، فریحہ اور نجانے کتنے بچے جنسی زیادتی کا شکار ہوئے۔ شہر راولپنڈی میں 8 سالہ گھریلو ملازمہ بچی کےساتھ مبینہ جنسی زیادتی اور تشدد کے واقعے نے ملک بھر کو ہلا کر کر رکھ دیا۔ رضوانہ تشدد کیس ، طیبہ تشدد کیس ہمارے معاشرے کے وہ داغ ہیں جو کبھی مٹ نہیں سکتے۔ بچوں کو نوکری پر رکھنا بند کر نا ہو گا ۔ یہ استحصال کی بدترین شکل ہے ان حالات میں بچے غیر محفوظ  ہوتے ہیں اور بدسلوکی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ان کے والدین کو نوکری دینی چاہیے ان اور ان بچوں کو سکو ل میں جانے میں مدد دینی چاہیے  تاکہ وہ معاشرے میں ایک اچھا انسان بن کر اپنا کردار ادا کریں۔ اسکے ساتھ  ساتھ سکولوں میں اور اداروں میں آگاہی پروگرام کا انعقاد کرنا چاہیے تاکہ بچے اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کو سمجھ سکیں اور بیان کرسکیں  جنسی استحصال کے مسئلے پر بات کرنےسے ہمیشہ گریز کا رویہ اپنایا گیا ہے خود والدین اور بچوں  کے درمیاں بھی غیر ضروری جھجک اور شرم بھی اسکی اہم وجہ ہے لیکن یہی عدم واقفیت بچوں کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں