خیبرپختونخواہ حکومت نے ایک اور موٹروے کی تعمیر کا اعلان کردیا

پشاور(نیوز ڈیسک)ملک میں پہلی صوبائی موٹروے تعمیر کرنے والی تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ حکومت کا صوبے میں ایک اور موٹروے تعمیر کرنے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت کے فلیگ شپ منصوبے سوات موٹروے فیز ٹو سے متعلق پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کمیٹی کا اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمود خان کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہوا جس میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے پر کام آگے بڑھانے کی منظوری دے دی گئی ۔80 کلومیٹر طویل یہ موٹروے چکدرہ سے فتح پور (مدین) تک تعمیر کی جائے گی ۔ یہ منصوبہ 37 ارب روپے کی تخمینہ لاگت سے

دوسال کے عرصے میں مکمل کیا جائے گا۔ موٹروے کے دونوں اطراف کی آبادی کو موٹروے تک آسان رسائی دینے کیلئے ہر 10 کلومیٹر کے فاصلے پر انٹر چینجز بھی تعمیر کئے جائیں گے ۔یہ موٹروے 9 انٹر چینجز اور8 پلوں پر مشتمل ہو گی ۔ اس منصوبے کو پورے ملاکنڈ ڈویژن کی تعمیر وترقی کیلئے ایک اہم سنگ میل قرا ردیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ سوات موٹروے صرف سڑک کا ایک منصوبہ نہیں بلکہ یہ پورے علاقے کی سماجی و معاشی ترقی کا ایک اہم پیکج ہے جس سے علاقے میں سیاحت ، زراعت ، کاروبار اور دوسری معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور علاقے میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔اُنہوںنے کہاکہ سوات موٹروے اور دیر موٹروے مستقبل میں وسطی ایشیاء کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے ۔ وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ سوات موٹروے ، دیر موٹروے اور بونیر ایکسپریس وے کی تعمیر سے چکدرہ تجارتی سرگرمیوں کا ایک مرکز بن جائے گا جہاں پر صوبائی حکومت ایک اکنامک زون کے قیام پر غور کر رہی ہے ۔ اُنہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ چکدرہ میں کسی بھی فزیبل مقام پر مجوزہ اکنامک زون کے قیام پر ابھی سے کام شروع کیا جائے ۔اُنہوںنے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ سوات موٹروے فیز ٹو منصوبے پر عملی کام کے آغاز اور اس کی تکمیل کو کم سے کم ممکنہ وقت میں یقینی بنایا جائے ۔ وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی حمایت الله خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر خان ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ،

متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر خیبرپختونخوا بور ڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے علاوہ کمیٹی کے دیگر اراکین اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس کو سوات موٹروے فیز ٹو منصوبے کے پس منظر ، افادیت ، تخمینہ لاگت ، منصوبے پر عمل درآمد کیلئے مختلف مالی ماڈلز اور دیگر اہم اُمور پر تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس میں منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے میں مالی ماڈل کیلئے مختلف تجاویز پر تفصیلی غور و خوض کیا گیااور متعلقہ حکام کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت بی او ٹی کی بنیاد پر مجوزہ مالی ماڈل پر پراسس شروع کرنے کی

منظوری دی گئی تاہم وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت اس منصوبے کو سی پیک کا حصہ بنانے کی بھی بھر پور کوشش کرے گی اور واضح کیاکہ صوبائی حکومت کے اس میگا منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے مناسب ترین طریقہ کار اختیار کیا جائے گا ۔اُنہوںنے کہاکہ سوات موٹروے کے فیز ون پر ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حجم کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبے کا فیز ٹو نہایت قابل عمل منصوبہ ہے ، جو لوگوں کو بہترین اور تیز ترین سفری سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی اور بین الاقوامی سیاحت ، زراعت اور تجارت کے فروغ کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا۔ چکدرہ سے دیر ایکسپریس

وے منصوبے کی تعمیر بھی ممکن بنائی جائے گی ۔مذکورہ مواصلاتی منصوبوں کے علاوہ ڈی آئی خان موٹروے اور روڈ سیکٹر میں دیگر میگا منصوبوں کی تکمیل سے ایک بہترین مواصلاتی نیٹ ورک سامنے آئے گاجو اس پورے خطے کو صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بنانے میں مدد دے گا۔ قبل ازیں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سوات موٹروے کا فیز ٹو بنیادی طورپ پر چار لینز پر مشتمل ہو گا جسے مستقبل میں چھ لین تک توسیع دینے کی گنجائش موجود ہو گی ۔منصوبے پر تعمیر کئے جانے والے انٹر چینجز میں چکدرہ انٹرچینج ، شموزئی انٹر چینج ، بریکوٹ انٹر چینج، تختہ بند انٹر چینج ،

کانجو انٹر چینج، مالم جبہ انٹر چینج، شیر پالم انٹر چینج، مٹہ خوازہ خیلہ انٹر چینج اور مدین انٹر چینج فتح پور شامل ہیں،انٹرچینجز کے درمیان اوسطاً فاصلہ 10 کلومیٹر ہے ۔ منصوبے کے تحت ضرورت کی بنیاد پر لنک ہائی ویزبھی مہیا کی جائیں گی ۔اجلاس کو منصوبے کیلئے جیو ٹیکنکل اور ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا سمیت منصوبے کی تعمیر کے علاقہ میں ماحولیاتی صورتحال ، منصوبے کے سماجی و معاشی ترقی پر ممکنہ اثرات اور سیکشن وائز ٹریفک کے حجم پر بھی تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سوات موٹروے فیز ٹو کے روٹ پر یومیہ 20 ہزار تک ٹریفک متوقع ہے۔آئندہ ماہ (نومبر) سے منصوبے کیلئے زمین کے حصول کا عمل شروع کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں