روس نے کورونا ویکسین کے حوالے سے خوشخبری سنادی

ماسکو(نیوز ڈیسک) روس نے کورونا ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز مکمل کرنے کا دعویٰ کردیا۔ روسی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ آزمائشی ٹرائلز کے بعد ویکسین کو رجسٹرڈ کروانے کی جہدوجہد کررہے ہیں، اکتوبر میں بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن کی مہم چلائی جائے گی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق روس کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ کورونا ویکسین کے اساتذہ اور ڈاکٹروں پر کلینیکل ٹرائلز کے بعد کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے اکتوبر میں بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن کی مہم کی تیاری کرلی گئی ہے۔روسی وزیرصحت کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ماسکو میں سرکاری ریسرچ سینٹر گامالیہ انسٹی ٹیوٹ

(Gamaleya Institute) نے اس ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز مکمل کر لیے ہیں۔ اب ویکسین کو رجسٹرڈ کروانے کیلئے کام کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب نامعلوم ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ روس کی پہلی ممکنہ ویکسین رواں ماہ اگست میں منظور ہوجائے گی۔ اس پر ماہرین نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ روس قومی وقار جیتنے کیلئے ویکسین تیار کرنے کیلئے بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔روس یہ بھی نہیں دیکھ رہا کہ ویکسین محفوظ بھی ہے یا نہیں۔ مزید برآں امریکی ماہر انتھونی فاؤچی نے کا کہنا ہے کہ امریکا مختلف ریگولیٹری سسٹمز کی وجہ سے روس یا چین کی تیار کردہ ویکسین کا استعمال کرے گا؟ اس کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ سے قبل ویکسین کی تقسیم کے دعوے کافی حد تک پریشان کن ہیں۔انتھونی فوچی نے امریکی کانگریس کو بتایا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ روس اور چین کسی کو بھی کورونا کی ویکسین دینے سے قبل اس کے حقیقت میں ٹیسٹ کر رہے ہوں گے۔ویکسین کے ٹیسٹ سے قبل ہی اس کی تقسیم کی تیاری کا دعویٰ کرنا مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ دنیا میں عالمی وبا کے مقابلے کے لیے ویکسین کی تیاری میں اس وقت متعدد چینی کمپنیاں سرفہرست ہیں جبکہ روس نے اپنی ویکسین کو تیار کر کے سامنے لانے کے لیے آئندہ ماہ ستمبر کی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔ انتھونی فوچی کا خیال ہے کہ روس اور چین میں شعبہ صحت کے حوالے سے ریگولیٹری نظام مغربی ملکوں کے ملکوں کے مقابلے میں بہت زیادہ مبہم اور غیرشفاف ہے۔ امریکی حکومت کورونا کی ویکسین کی تیاری کے لیے ‘آپریشن وارپ سپیڈ’ کے نام سے اپنے ایک پروگرام کے تحت دو بڑی ادویہ ساز کمپنیوں سنوفی اور جی ایس کے کو دو ارب ڈالر سے زائد کی رقم ادا کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں