دنیا کا وہ سب سے چھوٹا ملک جس کی سربراہ سمیت کل آبادی 27 افراد پر مشتمل ہے

سٹی رقبہ 0.44 مربع کلومیٹر اٹلی کے بالکل درمیان میں واقع ویٹیکن سٹی دنیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ ایک گاؤں سے بھی چھوٹا۔ جس کی پوری سرحد آدھے کلومیٹر سے بھی کم ہے۔ آپ 20 منٹ میں اس کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں پیدل ہی پہنچ جاتے ہیں۔ 2۔ موناکو (2.02 مربع کلومیٹر): موناکو فرانس کے ساتھ سمندر کے کنارے واقع ایک ملک ہے۔ یہاں امیر لوگ موج مستی کرنے آتے ہیں۔ موناکو سب سے چھوٹے ممالک میں سے ہونے کے باوجود بھی انتہائی اعلی معیشت والا ملک ہے۔ 3۔ نورو (21 مربع کلومیٹر): نورو دنیا کا سب سے چھوٹا جزیرہ نما ملک ہے۔ یعنی محض ایک جزیرے پر

سمٹا ہوا سب سے چھوٹا ملک۔ یہ بحر اوقیانوس کے بالکل درمیان میں واقع ہے۔ 4۔ تولو (26 مربع کلومیٹر): ہوائی اور آسٹریلیا کے درمیان آباد تولو ملک محض 3 جزائر تک سمٹا ہوا ہے۔ 5۔ سان مارینو (61 مربع کلومیٹر): اٹلی کے درمیان بسا سان مارینو دنیا کا سب سے قدیم ملک بھی تصور کیا جاتا ہے۔ 6۔ لچٹین سٹین (160 مربع کلومیٹر): اس ملک کے بارے میں شاید ہی کسی نے سنا ہو، لیکن یہ ملک جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا میں نمبر 1 ہے۔ یہ جرمن زبان بولنے والوں کا واحد ملک ہے جہاں پہاڑی سلسلے ہی سلسلے ہیں۔ اور جہاں کوئی ائر پورٹ نہیں۔ 7۔سینٹ کٹس اینڈ نیوس (261 مربع کلومیٹر): سینٹ کٹس اینڈ نیوس امریکی براعظم کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ یہ ویسٹ انڈیز کی کالونیوں میں سے ایک کالونی ہے ۔ یہ دو جزائر پر مشتمل ہے جس پر کہا جاتا ہے کہ یورپین نے امریکہ کی دریافت کے وقت سب سے پہلے ان جزائر پر قبضہ کیا تھا۔ 8۔ مالدیپ (300 مربع کلومیٹر): مالدیپ ایشیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ چاہے وہ رقبہ کی بات ہو، یا آبادی کی۔ سمندر کے درمیان بسا چھوٹا سا ملک۔ 9۔ مالٹا (316 مربع کلومیٹر): مالٹا ہے تو چھوٹا سا، یوروپ میں سب سے گنجان آبادی والا ملک ہے۔ محض 316 مربع کلومیٹر کا یہ ملک ہمارے ملک کے کسی بڑے ضلع سے بھی چھوٹا ہے۔ 10۔ گرنادا۔ 344 مربع کلومیٹر : یہ ایک جزیرہ ہے جوکہ کریبین سمندر کے درمیان میں آتا ہے۔ یہ جزیرہ اپنے مصالحہ جات کی وجہ سے بھی بہت مشہور ہے۔ جائفل اور دار چینی کی سب سے زیادہ پیداوار بھی اسی ملک میں ہوتی ہے۔دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے کہ جو بے انتہا وسیع و عریض سمندر کے عین درمیان واقع ہے۔

اس کا رقبہ ایک چھوٹے بحری جہاز کے برابریعنی 0.025 کلومیٹر اورآبادی صرف 27 افراد ہے۔اس ملک کا ایک شہزادہ اور شہزادی بھی ہے اور اس نے 1967ءسے آزادی کا اعلان کررکھا ہے۔ سی لینڈ نامی یہ ملک برطانیہ کے ساحلوں سے دور بین الاقوامی سمندر میں واقع ہے اور اس کی اپنی کرنسی، ڈاک ٹکٹ اور قومی ترانہ بھی ہے۔دراصل یہ ایک پرانا قلعہ ہے جس پر دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانیہ کے ایک سابقہ میجر رائے بیٹس نے قبضہ کیا۔ اس قلعے کو 1950ءکی رہائی میں خالی چھوڑ دیا گیا تھا۔ رائے نے جنگ کے بعد ماہی گیری اورریڈیو براڈ کاسٹنگ کے مشاغل اختیار کرلئے لیکن برطانوی حکومت

کی پابندیوں سے تنگ آکر اس نے بالآخر اس قلعے میں اپنی آزاد ریاست قائم کرنے کا منصوبہ بنالیا۔ اس نے اپنی بیوی ہوان کے ساتھ یہاں رہائش اختیار کرلی اور اسے برطانیہ سے آزاد ریاست قرار دے دیا۔ رائے اور ہوان اس ریاست کے پہلے بادشاہ اور ملکہ بن گئے۔کنکریٹ کے دو بڑے ستونوں کے اوپر لوہے کا ایک بڑا پلیٹ فارم ہی اس ملک کی کل ”زمین“ ہے اور یہاں کے لوگ پینے کیلئے پانی بھی خود ہی صاف کرتے ہیں اور اپنی زیادہ تر خوراک اور دیگر اشیاءبرطانیہ اور یورپ سے درآمد کرتے ہیں۔ ان کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ایک آن لائن دکان ہے جہاں یہ اپنی ریاست کی یادگاری اشیاءاور اس ملک کے القابات بیچتے ہیں۔ آپ تقریباً 200 پاؤنڈ دے کر اس ریاست کے نواب کا خطاب حاصل کرسکتے ہیں۔اس منفرد ریاست کا دعویٰ ہے کہ جرمنی اور فرانس نے اس کی آزادی حیثیت کو تسلیم کرلیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں